Fear-Enemy-Leader-Traitor 288

دشمن کا خوف، غدار اور لیڈر

دشمن تخلیق کرنے کی بنیاد شناختی عدم تحفظ اور اس کا مقصد گروہی یکجہتی ہے- عدم تحفظ، خوف اور بے یقینی کے شکار گروہوں کے مختلف ناموں اور کہانیوں کے ساتھ اپنے اپنے دشمن ہوتے ہیں-

لیڈر کوعوام الناس کی طاقت اکٹھی کرنے کیلئے کسی مشترکہ مقصد کا چارہ لگانا ہوتا ہے- روایتی لیڈر ایسا ایک دشمن تخلیق کرکے اور اس سے نفرت پیدا کرکے کرتے ہیں- اسلئے لیڈری کیلئے دشمن لازم ہے-

دشمن بدلتے رہتے ہیں مگر لازم ہے کہ جو بھی دشمن تخلیق کیا جائے سب سے بڑا خطرہ اسے ہی قرار دیا جائے- کیونکہ لیڈر کی لیڈری دشمنی کی مرہونِ منت ہوتی ہے- یہ بھی لازم ہے کہ عام آدمی کو روزگار کی دوڑ میں کبھی یہ سوچنے کی فرصت نہ ملے کہ ‘دشمن’ کے ہاں بھی عام آدمی ہی ہیں جو روزگار کی دوڑ میں ہیں اور کبھی یہ سوچنے کی فرصت نہیں پاتے کہ ‘دشمن’ آخر دشمن کیوں ہے

ایسے گروہوں کے ہاں مقتدر طبقات کی منظور شدہ تاریخ تدریسی نصاب میں پڑھائی جاتی ہے- رفتہ رفتہ لوگ اس مخصوص بیانیے پر اسقدر راسخ العقیدہ ہو جاتے ہیں کہ تصویر کا دوسرا رخ دکھاتی ہر تحقیق معیوب اور ہر محقق معتوب ٹھہرتا ہے- حتی کہ متبادل بیانئے کے امکانات کو سرے سے جنم لینے سے ہی روکنے کیلئے اس پر سینسر، غداری و کفر کی سزائیں رکھ دی جاتی ہیں-

Fear-Enemy-Leader-Traitor

اصل لیڈر دشمنی سے divide and rule نہیں بلکہ unite and govern پر یقین رکھتے ہیں- وہ نفرت اور دشمنی کے بجائے معاف اور متحد کرنے، میں نہیں ہم، آج نہیں کل کی سوچ رکھتے ہیں- ایسے لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں کیونکہ انکے پیدا ہونے کا راستہ غداری اور کفر کے پُل صراط سے ہو کر نکلتا ہے- دنیا کے تمام ایسے لیڈر ابتداء میں غدار اور کافر قرار پائے-

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں