406

دھرنے کے بعد

25 جولائی وزیراعظم نوازشریف نااہلی کیس کے فیصلے سے دو ہفتے قبل سخن کدہ کیلئے ایک تجزیہ لکھا تھا "دھرنے سے دھرنے تک"- سوچا گزشتہ سے پیوستہ اسی مضمون کا جائزہ لیکر دیکھا جائے کہ کیا ہوا، کیا نہیں ہوا اور اب کیا ہونے جا رہا ہے:

پانامہ کیس کا نتیجہ؟ اک اور دھرنہ؟ JIT رپورٹ کیا ہوگی؟ مستقبل کا سیاسی منظر نامہ کیا ہوگا؟
پڑھئے 9 جولائی 2017 کو لکھی گئی پچھلی قسط دھرنے سے دھرنے تک

وزیراعظم نوازشریف کی عدالتی رخصتی: ہوئی
چوہدری شوگرمل کیس ظفرحجازی کی گرفتاری: ہوئی
نیب ریفرنسز بنانے کے احکامات: فیصلے میں دئیے گئے
حکومت کو مدت پوری کرنے دی جائے گی: دی گئی
احسن اقبال جیسا کوئی پرانا لیگی نیا وزیراعظم ہوگا: خاقان عباسی ہوئے
اسٹیبلشمنٹ پر تابڑ توڑ جوابی فائرنگ: ہوئی مگر دھنیاگروپ نے ساتھ نہیں دیا- جو بھاگ کر دھنیا گروپ میں شامل ہوگئے انکے کیسز پر ہلکی پھُلکی ہومیوپیتھک ڈھولکی چل رہی ہے- جنہوں نے جوابی فائرنگ میں حصہ لیا تھا وہ اشتہاری قرار پاکر نیشنل ریہیب پروگرام میں چکی پیسنگ اینڈ پیسنگ-

انتخابات 2018 وقت پر کروائے جائینگے: ہوئے
انکمبینسی فیکٹر لیگی ووٹ توڑے گا: توڑا
لیگ مخالف ووٹ تقسیم ہوگا: اندازے کے برعکس نہیں ہوا
ایمپائر کا کردار پس پردہ ہوگا: اندازے کے برعکس کھلی مداخلت ہوئی
مسلم لیگ کی کمزور اکثریت کیساتھ جیت: اندازے کے برعکس تحریکِ انصاف حیران کن اکثریت سے جیتی- ناصرف پنجاب اسمبلی میں لیگی اکثریت کے باوجود حکومت بنائی بلکہ سینٹ میں اپوزیشن کی واضع برتری کے باوجود اپنا حمایت یافتہ چیرمین بچانے میں کامیاب رہی- انگریزی محاورے کے مطابق المیے دو اقسام کی ہوتے ہیں، جو چاہا نہیں حاصل ہوا، دوسرا حاصل ہو گیا- ایمپائر، عمران خان، تحریک انصاف اور عوام آجکل دوسری قسم کے الیمے سے گزر رہے ہیں-

آڈیو لیکس ہونگی: اندازے کے برعکس نوازشریف نے یہ کارڈ نہیں کھیلا- بعد ازیں جج ارشد ملک لیکس بھی مریم نواز کا فیصلہ تھا- لیکن جسٹس عظمت سعید لیکس پھر روک دی گئیں- گزشتہ چند ماہ میں اعلی فوجی افسران کی رابطہ کال ریکارڈنگ بھی شاید منظر عام پر نہ آئیں-

دھرنا 2 کے بعد دھرنا 3: آجکل چل رہا ہے
دھرنا 3 کا مقصد: وسط مدتی انتخابات اور اس سے قبل درکار اقدامات کیلئے راہ ہموار کرنا- ستم ظریف مولانا فضل الرحمن نے اس دھرنے کو عمران خان کے پہلے دھرنے کا ہمنام "آزادی مارچ” کیا ہی یہ پیغام دینے کیلئے ہے کہ وہ عمران خان کو مسلسل وہی تگنی کا ناچ نچائیں گے جس کے ذریعے انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ کروایا- اب اسلام آباد کا موسم بدل رہا ہے س،یاسی اسیر رہائیاں پا رہے ہیں- مولانا کے راستے میں کیسز رکاوٹ بنے نہ کنٹینر، پیمرا حیران پریشان خود کال کرکے پوچھتا پھر رہا ہے کہ سرجی! کوریج روکنی ہے کہ دینی ہے؟ بے شک اس میں عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں- سیاست آئیڈیلز نہیں ممکنات اور مول تول کا کھیل ہے- سیاست میں زبان پر اور بات ہوتی ہے پیٹ میں کچھ اور- سپرہٹ فلم ساز ادارے ایمپائر پروڈکشن کی سکرپٹ رائٹنگ ٹیم کو اچھی طرح اندازہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے فوراً استعفی لیا جانا یا یکدم اپوزیشن پر کیسز ختم کرکے انہیں نیا الیکشن دے دینا فلم بینوں کو فطری نہیں لگے گا- بتدریج ماحول بنانا پڑے گا کہ آئے روز کی کھٹ پٹ سے مجبور (خود عوام اور عدلیہ کے پرزور مطالبے پر) ایمپائر بیچارہ بالآخر موجودہ حکومت لپیٹ کر (کچھ ضمانتیں لینے دینے کے بعد) 2021 میں نئی بساط بچھانے پر (نیوٹرل) مجبور ہے- تب تک موجودہ سیٹ اپ پر ہوئی سرمایہ کاری اسکی گرتی مقبولیت کے انہدام سے قبل جتنے ماہ ہو سکے نچوڑا لی جائے- سیاست لیڈروں کا قبرستان ہے، مقبول سے مقتول ہونے تک- اور آئیں گے مسیحا اس لیڈر کے بعد، پھر دھرنا ہوگا اس دھرنے کے بعد:

کل اور آئیں گے نغموں کی کھلتی کلیاں چننے والے
مجھ سے بہتر کہنے والے تم سے بہتر سننے والے

ہر نسل اک فصل ہے دھرتی کی آج اگتی ہے کل کٹتی ہے
جیون وہ مہنگی مدرا ہے جو قطرہ قطرہ بٹتی ہے

ساگر سے ابھری لہر ہوں میں ساگر میں پھر کھو جاؤں گا
مٹی کی روح کا سپنا ہوں مٹی میں پھر سو جاؤں گا

کل کوئی مجھ کو یاد کرے کیوں کوئی مجھ کو یاد کرے
مصروف زمانہ میرے لیے کیوں وقت اپنا برباد کرے

اپنی رائے کا اظہار کریں

2 تبصرے “دھرنے کے بعد

  1. بہت عمدہ۔ اپنا پہلے والا کالم پورا یا اس کے متعلقہ اقتباسات اس کالم کے آغاز میں چھاپ دیں تو پڑھنے والوں کو آسانی ہو گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں