تھر کے لوگوں کی قسمت اور مائی بھاگی کا گیت 388

تھر کے لوگوں کی قسمت اور مائی بھاگی کا گیت

مائی بھاگی گیت سناتی رہی

مگر اسکے تھر کا بھاگ اربابوں، سرداروں اور وڈیروں کی اوطاق میں سوتا رہا …

دستکاری کرنے والے ہاتھ اور پانی کا مٹکا اٹھانے والے سر، بھیل ہو یا رانا، چندرمُکھی ہو یا زبیدہ، اپنے بچوں کی لاشیں اٹھاتے رہے- انکے غم میں سروں کو پیٹتے رہے اور مردار جانوروں کو گِدھ بھی کھانے انکار کرتے رہے …

مائی بھاگی گیت سناتی رہی

ہسپتال بھرتے رہے خالی ہوتے رہے- ممتا، زندگی اور موت گندم کی بوریوں، روپیوں سے بھرے وعدوں اور لفافوں میں بند ہوتی رہی …

مائی بھاگی کھڑے نِیم کے نیچے گیت سناتی رہی!

کھڑی نیم کے نیچے ہوں تو ہیکلی،
جاتوڑو بٹاڑو ماناں چھنے مانے دیکھ لے

میں نیم کے نیچے اکیلی کھڑی ہوں
میرے مسافر محبوب! غور سے دیکھ لے
لوٹے تو مجھے اسی ہی حالت میں پائے

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں