433

پاکستان میں کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے اقدامات

پاکستان ?? کو کرونا وائرس کیلئے تیاری کرنی چاہئے- دنیا میں روزانہ 5000 نئے مریضوں اور 150 اموات کا اضافہ ہو رہا ہے- جس میں ذیادہ تعداد بوڑھے افراد کی ہے- اندازہ ہے کہ وباء 2 سال تک جاری اور 2021 تک دنیا کی آدھی آبادی کو متاثر کر سکتی ہے- کوئی دوا ? یا ویکسن ? 2 سال تک مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہو سکے گی- تصویر میں دیئے گئے ڈیٹا گراف میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روک تھام کے اقدامات سے اتنا فائدہ ہوگا کہ وباء یکدم نہیں پھیلے گی مگر اسکے خاتمے کا دورانیہ لمبا ہو جائے گا-

بحران صرف میڈیکل نہیں انتظامی نوعیت کا بھی ہے کیونکہ اس سے بین الاقوامی سفر و تجارت، اجتماعات و سماجی میل جول، تعلیم و روزگار، کاروبار و معیشت، سرمایہ کاری و ترقی سمیت کئی شعبہ ہائے زندگی متاثر ہونگے- صورتحال سے نپٹنے کیلئے انتظامی ایمرجنسی، عوامی آگاہی مہم کے ساتھ ساتھ ٹیلی ہیلتھ، ای کامرس، گھر سے کام اور آن لائن تعلیم جیسے غیر روایتی طریقہ کار اپنانے پڑیں گے-

اگرچہ پاکستان میں مریضوں کی تعداد بہت کم ہے مگر خدشہ ہے کہ غیرسرکاری اعدادوشمار اس سے کئی گنا ذیادہ ہیں- وائرس کے سب سے ذیادہ متاثرہ ممالک چین (80 ہزار) ، اٹلی(10ہزار) اور ایران (8 ہزار) ہیں- ان میں سے دو ممالک سے ہماری سرحدیں ملتی ہیں، جبکہ اٹلی میں 1 لاکھ سے زائد پاکستانی جنکی آمد و رفت جاری رہتی ہے- ہمارے لئے رسک ذیادہ ہے اسلئے ان ممالک کے ساتھ آمد و رفت پر سخت قرنطینہ پالیسی اختیار کرنا ناگزیر ہے-

پاکستان ایک انتہائی گنجان آباد ملک ہے جہاں ایک مربع کلومیٹر میں 287 لوگ رہتے ہیں (چین میں 145)- 22 کروڑ لوگوں کو محض 85 ہزار ڈاکٹر دستیاب ہیں- حکومت کے پاس شہری کی صحت پر خرچنے کیلئے بجٹ صرف 700 روپے ماہانہ ہے- معیشت قرض اور ٹیکس تلے دبی %2.8 شرح نمو پر سسک رہی ہے- اگر سرکاری خزانے میں صحت کا بجٹ بڑھانے کی گنجائش نہیں ہے تو کسی ملک کے آخری مالک اسکے لوگ ہوتے ہیں، عوام سے ہی چندہ جمع کیا جائے-

لیکن لوگوں کا انکے ملک پر اعتماد بحال کرنے کیلئے، حکومتی اداروں کا فرض ہے کہ پوری مارکیٹ سے 60 ہزار N95 ماسک 70 روپے میں خرید کر غائب کر دینے کے بعد 550 روپے میں بلیک کرنے والے عناصر کی بیخ کنی کریں- اللہ پاکستان پر رحم فرمائے، جو مزید بحرانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا-

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں