374

خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے

خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے

گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے

تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے

ہر ایک سخت وقت کے سوا بھی ایک وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے

کسی کو ہم اپنے عمل کا حساب کیا دیتے
سوال سارے غلط تھے جواب کیا دیتے

نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے

منیر نیازی

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں