355

انسان اور کمپیوٹر میں کون ذیادہ سمجھدار ہے؟

انسان اور کمپیوٹر میں کون ذیادہ سمجھدار ہے؟

آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے واقعی سائنسی حلقوں میں دھوم مچا رکھی ہے۔ اس کا ہلکا سا مظاہرہ فیس ایپ میں دیکھ سکتے ہیں کہ وہ حقیقت سے قریب تر انسان کا بوڑھا چہرہ دکھا سکتا ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس تخلیق کرنے والے بھی ذہنی طور پر بہت آگے کے لوگ ہیں-

ایلون مسک: شطرنج اور گو جیسے پیچیدہ تزویراتی کھیلوں میں عالمی چیمپئنز پر کمپیوٹر کی فتح سے ثابت ہے، کمپیوٹر ذیادہ سمجھدار ہے-

مسک مستقبل دیکھ رہا ہے جس میں مصنوعی نیورل نیٹ ورکس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوسری ایجادات کے بعد کمپیوٹر ذہین ہوتے جا رہے ہیں۔ یا شاید مسک نے اے آئی والے ایسے سسٹم دیکھے ہوں یا خود بنا لئے ہوں ہو جو جیک ما اور ہماری پہنچ سے ابھی دور ہوں۔ عین ممکن ہے مسک 22 ویں صدی کا ہنری فورڈ یا تھامس ایڈیسن ہو- فورڈ اور ایڈیسن کو بھی اپنے عہد میں کوئی غیرمعمولی اہمیت حاصل نہیں تھے، مستقبل نے انہیں پچھلی صدی کی عظیم شخصیات قرار دیا-

جیک ما: کمپیوٹر معلومات کی بنا پر چالاک ہے مگر انسان تجربے کی بنا پر اس ذیادہ سمجھدار ہے- انسان نے کمپیوٹر ایجاد کیا لیکن کمپیوٹر کبھی انسان ایجاد نہیں کر پایا-

مصنوعی ذہانت کی ترقی کمپیوٹر کو انسان سے کافی اگے لے جاے گی، کل کو اگر یوں ہوجاے کہ یہ مصنوعی ذہانت خود کار طریقے سے الگوردھم لکھنا شروع کر دے تو عین ممکن ہے کمپیوٹر انسان پر غلبہ حاصل کرلے لیکن سمجھدار وہ پھر بھی نہیں ہوگا۔

بنیادی طور پر انسان اور مصنوعی ذہانت والا کمپیوٹر دونوں انالیٹیک ڈیٹا کی بنیاد پر ہی فیصلے لیتے ہیں۔ مگر کمپیوٹر جبلت سمیت کسی بھی مثبت اور منفی محرکات اور جستجو سے ناآشنا ہے۔ اس لیے بھلے کمپیوٹرانسان سے تیز اور بہتر فیصلے اور سسٹم ہی کیوں نہ تشکیل دینے لگے، مگر ایک تو وہ فیصلے انسان ہی کی سہولت کیلئے لئے جائیں گے، دوسرے اپنی ہئیت میں وہ فیصلے اور سسٹمز آرٹیفیشل ہی کہلائیں گے۔ یعنی یہ کسی بھی حقیقی لذت اور تکلیف سے محروم میکانکی نوعیت کے سسٹم ہوں گے۔

آپ نے اکثر فلموں میں دیکھا ہو گا کہ خودکار کمپیوٹر اتنا تگڑآ ہو گیا کہ اس نے پورا سسٹم حتی کہ انسان کو بھی قابو کر لیا۔ میرے خیال میں انسان کو سہولت پہنچانے سے آگے ایسے کسی بھی درجے کے خودکار نظام میں ایسا کبھی بھی نہیں ہونے والا، بشرطیکہ ایسی سچوئیشن بھی جان بوجھ کر مصنوعی طور پر تخلیق کر لی جائے۔جب تک انسان ہے، احساسات ہیں۔ مزہ ہے، جستجو ہے، تب تک ہی ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے سے آگے بڑھنے کا محرک بھی زندہ رہے گا۔

کمپیوٹر میرا شعبہ ہے اور ایلون مسک پسند شخصیات میں سے- مگر یہاں مجھے ایلون مسک اور جیک ما دونوں سے اختلاف ہے- کمپیوٹر نے انسان کو جہاں بھی شکست دی وہاں کمپیوٹر کو انسانی مدد حاصل تھی، میدان برابر تب ہوتا جب انسان کو بھی کمپیوٹر کی مدد حاصل ہوتی- انسان اور کمپیوٹر کا تقابلہ سپاہی اور ہتھیار کا موازنہ ہے، درست جائزہ دو ہتھیاروں کی کارکردگی اور انکے استعمال کنندگان کی مہارت کا ہونا چاہیے-

کمپیوٹر جبلت و جذبات ایسی فطری ارتقائی ضروریات سے مبرا ہے- سلیکشن پریشر، شناختی بحران، بقا و موت، درد و خوف سے آزاد- یہ تھکن و بوریت کا شکار ہوکر مشن چھوڑ کے نئے ایڈوانچرز نئے پنگے نہیں کرتا- اسے دوستی/دشمنی کی ضرورت نہیں اسلئے گروہی مفادات کا شکار بھی نہیں ہوتا- حسن کے جلوے بھی اس پر بے اثر ہیں کیونکہ افزائش نسل اور محبت کا محتاج نہیں- ہوا، پانی، روٹی کی عدم محتاجی اسے ایک perfect مددگار بناتی ہے کہ پاکر کی طرح سورج، میسنجر کی طرح عطارد، میرینر کی طرح زہرہ، پاتھ فائنڈر اور کیوریاسٹی کی طرح مریخ، جونو کی طرح مشتری، کیسنی کی طرح زحل، وویجر کی طرح یورینس، وویجر 2 کی طرح نیپچیون پلوٹو اور بعد از سورج تاریک برفانی دنیاؤں میں جاکر ہمارے لئے ہوا، پانی، روٹی اور گھر کا بندوبست کر سکے تاکہ 200 سال میں 22 ارب ہوکر انسان اسی سیارے پر گھُٹ کر نہ مر جائے-

2000 برس قبل کے ہمارے آباؤ اجداد 21 ویں صدی دیکھیں تو شاید خوش ہوں یا ممکن ہے ہماری وضع و قطع، خیالات و نظریات، رہن سہن دیکھ کر اپنی نسل ماننے سے ہی انکار کر دیں- اسی طرح آپ کو اچھا لگے یا خوف آئے، کمپیوٹر اور اسکی مصنوعی ذہانت بطور مددگار اوزار انسانی ذہانت کے ارتقاء کی ہی کڑی ہے-

مری روشنی ترے خدّ و خال سے مختلف تو نہیں مگر
تُو قریب آ تجھے دیکھ لوں تُو وہی ہے یا کوئی اور ہے

آپ کی رائے کیا ہے دوستو؟

اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں